٭3 اپریل 2016۔پاناما پیپرز (گیارہ اعشاریہ پانچ ملین دستاویزات پر مبنی ) کے انکشافات میں پہلی ( مرتبہ وزیراعظم نوازشریف اور اْن کا خاندان منظر عام پر آیا۔
٭5 اپریل 2016۔وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خاندان کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عندیہ دیاتاکہ وہ پاناما پیپرز میں آف شور کمپنی کے قیام کے حوالے سے اپنی تحقیقات کرے۔
٭22 اپریل 2016- وزیراعظم کا دوسرا خطاب نشر کیا گیا جس میں اْنہوں نے یقین دلایا کہ اگر پاناما کیس کی تحقیقات میں ذمہ دار ثابت ہوئے تو وہ اپنیمنصب سے مستعفی ہو جائیں گے۔
٭30 ستمبر 2016۔پاکستان تحریک انصاف نے رائیونڈ میں ایک دن کا دھرنا دے کر وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
٭20 اکتوبر 2016۔عدالتِ عظمیٰ نے پاناما پیپرز پر حزب اختلاف کی جماعتوں کے احتجاج کے بعد پاکستان تحریک انصاف، جمہوری وطن پارٹی ، جماعت اسلامی اور دیگر کی دائر کردہ متفرق درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کر لیا۔
٭7 نومبر2016۔مریم نواز ، حسین اور حسن نواز نے عدالت میں اپنے جواب جمع کراتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم نوازشریف کے دو بیٹے کافی عرصے سیپاکستان سے باہر رہتے ہیں اور اْن کے کاروبار اور پراپرٹیزسے اْن کے والد یعنی نوازشریف کا کوئی تعلق نہیں۔اس میں یہ بھی کہا گیا کہ اْن کی آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کی مریم نواز بینیفیشری مالک نہیں بلکہ وہ صرف اْس کی ایک ٹرسٹی ہے۔
٭16 نومبر 2016۔اعلیٰ عدالت میں اچانک اور ڈرامائی انداز سے قطری شہزادے کا ایک خط پیش کیا گیا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ لندن کے فلیٹس دراصل اْس رقم سے خریدے گئے جو اْن کے خاندان اور شریف خاندان کے درمیان کاروباری معاملات کو طے کرتے ہوئے اْن کی جانب سے ادا کیے گئے تھے۔
٭4 جنوری 2017۔سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے بعد9 دسمبر 2016 کے عدالتی عمل کی معطلی کو ایک نئے بینچ کے ذریعیازسرنوسماعت کے لیے بحال کیا گیا۔پانچ ججوں پر مشتمل نئے بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کو مقرر کیا گیا۔
٭23 فروری 2017۔عدالت عظمیٰ کے بینچ نے پاناما مقدمے کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
٭20 اپریل 2017۔ عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے تین ججوں کی اکثریت نے نوازشریف کے خلاف الزامات کی مزید تحقیقات کے لیے ایک جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔جبکہ جس دو ججوں نے وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے دیا۔
٭5 مئی 2017۔عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور اْن کے خاندان کی منی ٹریل کی تفتیش کے لیے ایک چھ رکنی جے آئی ٹی کو تشکیل دیا۔
٭10 جولائی 2017۔ جے آئی ٹی نے اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی۔
٭21 جولائی 2017۔عدالت عظمیٰ کے تین رکنی عمل درآمد بینچ نے پانچ سماعتوں میں تمام اطراف کے دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے کو محفوظ کر لیا۔
٭28 جولائی 2017۔ عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس پر اپنا حتمی فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا۔
تازہ ترین
- ہومتھانہ ایون کی حدود میں لویر چترال پولیس نے منشیات کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کالاش وادی رمبور میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کرنل کے بیٹے میجر کو دیسی شراب کی بڑی مقداروادی سے چترال شہر ٹرانسپورٹ کرنے کی پاداش میں رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔
- مضامینداد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق کا آئینہ
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔”زندگی سے ڈرو“۔۔
- سیاستلویر چترال میں تحصیل چیرمین دروش کے الیکشن میں پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ امیدوار سید فریدجان ایڈوکیٹ نے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیابی حاصل کی ہے۔
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔نظر آنے والے کام
- ہومچترال کے معروف صحافی گل حماد فاروقی ہفتے کی صبح ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا