یورپین یونین کی فنڈ سے چلنے والی سی ڈی ایل ڈی کے تحت بمباغ میں ابپاشی کا نظام بحال کرنے پر 45لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود منصوبے کا نصف حصہ بھی مکمل نہ ہوسکا۔ سماجی کارکن عبد اللہ جان

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) بمباغ سے تعلق رکھنے والے معروف سماجی کارکن عبداللہ جان نے اس بات پر شدید تشویش کیا ہے کہ یورپین یونین کی فنڈ سے چلنے والی سی ڈی ایل ڈی کے تحت بمباغ میں ابپاشی کا نظام بحال کرنے پر 45لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود منصوبے کا نصف حصہ بھی مکمل نہ ہوسکا جس کے نتیجے میں اس سال بھی بمباغ کے 120کے لگ بھگ گھرانے پانی کی بوند بوند کو ترستے رہنے پر مجبور ہوں گے اور ان کی معیشت برباد ہوکر رہ جائے گی جبکہ وہ علاقے سے نقل مکانی پر بھی مجبور ہوں گے۔ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ سی ڈی ایل ڈی منصوبے کی ناکامی کی بنیادی وجہ مقامی سیاست ہے جس کی وجہ سے سائٹ انجینئر نے منصوبے کی غلط ڈیزائننگ کی جبکہ کمیونٹی نے اس غلطی کی نہ بروقت نشاندہی کی بلکہ ضلع ناظم اور ڈی۔ سی چترال سے اس کی انکوائری کا بھی مطالبہ کیا لیکن کسی نہ توجہ نہ دی۔ انہوں نے کہاکہ تین سال قبل بمباغ نہر دریا برد ہونے کی وجہ سے علاقے میں ابپاشی کا پانی کا فقدان ہے اور عوام نے سی ڈی ایل ڈی کی اس پراجیکٹ کے ساتھ توقعات وابستہ کیا تھا لیکن اب منصوبے کی ناکامی سے ان میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے اور علاقے میں ادارے کے بارے میں شدید غم وغصہ پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بمباغ کے عوام حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس منصوبے کو ناکام کرنے والوں کو بے نقاب کرتے ہوئے ذمہ داروں کو کڑی سز ا دی جائے اور اس منصوبے کی تکمیل کے لئے ہنگامی بنیادوں پر فنڈز بھی فراہم کی جائیں۔