وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے بین الاقوامی این جی اوز گلوبل لرننگ ٹرسٹ کے وفد کی ملاقات

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نمائندہ چترال میل)خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے بین الاقوامی این جی او گلوبل لرننگ ٹرسٹ کے وفد نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں ملاقات کی اور صوبے کے تمام ہسپتالوں اور طبی مراکز کو درکار جدید مشینری و آلات جبکہ سکولوں میں کمروں کی کمی دور کرنے کے لئے 19ارب روپے جبکہ مجموعی طور پرمختلف سماجی شعبوں کی بہتری کے لئے 50ارب روپے کے عطیہ فراہمی کی یقین دہانی کی ہے۔اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے متعلقہ محکموں کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں ٹرسٹ کے نمائندوں کے علاوہ صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان، وزیر ایکسائز میاں جمشید الدین کاکا خیل، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار خان، محکمہ ہائے خزانہ، ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن، اعلیٰ تعلیم، صحت، ایکسائز و ٹیکسیشن اور سماجی بہبود کے انتظامی سیکرٹریوں اور پلاننگ آفیسرز نے شرکت کی اورتعلیم و صحت سمیت مختلف محکموں میں عوامی ضروریات اور سہولیات کے تخمینہ جات پیش کئے۔ٹرسٹ کے وائس چیئرمین قیصر زمان کی سربراہی میں وفد نے پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں سمیت صوبے بھر کے شفا خانوں کے لئے درکار آلات کی فراہمی کے لئے 14ارب روپے اور پرائمری تا ہائی سکولوں میں درکار آٹھ تا نو ہزار کمروں کی تعمیر کے لئے پانچ ارب روپے کے تخمینہ جات ملنے پر انہیں برطانیہ میں قائم ڈونرز فورم کے زیر غور لانے اور انکی منظوری کے فوری بعد19ارب روپے کے فنڈز صوبائی محکمہ خزانہ کو منتقل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے یقین دلایا کہ اس سال کے آخر تک صحت اور تعلیم کے دونوں شعبوں میں مذکورہ تمام ضروریات پوری کر دی جائیں گی جسکے بعددیگر شعبوں میں بھی صوبے کے عوام کی ضروریات اور اداروں میں سہولیات کی کمی دور کرنے کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں گے جنہیں اگلے سال فروری تک پچاس ارب روپے کی مجموعی لاگت تک پہنچا دیا جائے گا۔واضح رہے کہ ٹرسٹ کی صدر اور اقوام متحدہ کی سفیرڈاکٹر روبینہ حیدر علی نے کچھ عرصہ قبل وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے ملاقات کی تھی اورصوبے کے لئے اپنی ٹرسٹ کی خدمات پیش کی تھیں جس پر وزیر اعلیٰ نے ٹرسٹ کو یہاں کا دورہ کرنے اور صوبے و عوام کی ضروریات کا جائزہ لینے کی درخواست کی تھی۔ پرویز خٹک نے بلوچستان سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں ٹرسٹ کی ترقیاتی اور فلاحی کاوشوں کو سراہا تھااور اس بنیاد پر دہشتگردی اور قدرتی آفات سے متاثرہ خیبر پختونخوا میں بھی فلاحی سرگرمیاں شروع کرنے کی درخواست کی تھی۔ وفد سے باتیں کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت صوبے کی پائیدار ترقی کے لئے دوسروں کے آسرے پر رہنے اور غیر ملکی امداد یا قرضوں کی بھیک مانگنے کی بجائے اپنے دستیاب وسائل کو بہتر اور شفاف انداز میں استعمال کرنے اور اپنی ترقی کے راستے خود بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ہم ترقی اور امداد کے لئے غیروں کی سخت شرائط ماننے کی بجائے وسیع تر قومی مفاد کو پیش نظر رکھتے ہیں اور اپنے عوام کی خواہشات اور ضروریات کے مطابق اپنی ترقیاتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اسکے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ صوبے اور یہاں کے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے آگے آنے اور اخلاص سے قدم بڑھانے والے قومی اور بین الاقوامی این جی اوز کا ہم کھلے دل کے ساتھ خیر مقد م کریں گے۔انہوں نے ٹرسٹ کی طرف سے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لئے پیش کش کا شکریہ ادا کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور دسمبر تک دونوں شعبوں میں 19ارب روپے کے آلات اور سہولیات کی فراہمی کی صورت میں باہمی اعتماد اور خیر سگالی کو فروغ ملے گا اور عوام کا اس ٹرسٹ کے علاوہ دیگر فلاحی اداروں پر یقین بھی زیادہ مضبوط ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ٹرسٹ نے بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں تعلیم، صحت، زراعت اور شمسی توانائی سمیت مختلف شعبوں میں عوام اور سرکاری اداروں کی ضروریات کی تکمیل پر 40ارب روپے سے زائد فنڈز خرچ کئے ہیں اور انکے نتائج بھی سامنے آئے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کی حکومت بھی ٹرسٹ سے اسی طرح کے فوری اور نتیجہ خیز فلاحی اقدامات کی توقع رکھتی ہے تاکہ یہاں کے ادارے عوامی خدمت کا فرض بطریق احسن ادا کرنے کے قابل بنیں اور صوبہ تیزی سے ترقی کرے۔