دینی مدارس کا دہشت گردی سے دورکا بھی واسطہ نہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دینی مدارس کو دہشت گردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔ مشتاق احمد خان امیرجماعت اسلامی خیبر پختونخوا

Print Friendly, PDF & Email

پشاور(نما یندہ چترال میل)دینی مدارس کا دہشت گردی سے دورکا بھی واسطہ نہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دینی مدارس کو دہشت گردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔۔پاکستان کو بناتے وقت اور اب اسکی نظریاتی سرحدات کے تحفظ میں انہی مدارس کا کلیدی کردار ہے۔ پاکستان بھر میں بارہ ہزاردینی مدارس تیس لاکھ نو نہالان قوم کو قرآن و سُنت کی تعلیم ان کی ذہنی دینی و فکری تربیت سے ایک محب اسلام، محب وطن پاکستانی بنانے میں مصر وف عمل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان اور جمعیت اتحاد العلمأ خیبر پختونخوا کے صدرمولانا عبد الا کبر چترالی نے المرکزاسلامی پشاور میں جمعیت اتحاد العلما کے ضلعی صدور کے اجلاسسیخطاب کرتے ہوئے کہی۔انہو ں نے کہا کہ سالانہ بجٹ میں مدارس کیلئے فنڈ ز مختص کرنے اور انکی سر پرستی کے بجائے الٹا بیرونی اشاروں پر مدارس کے خلاف میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ بے بنیاد پروپیگنڈہ روز کا معمول بن چُکاہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اور علماء کرام کیخلاف بے سروپا غلط پروپیگنڈہ اور میڈیا ٹرائل بند کیا جائے۔ دینی مدارس کے رجسٹریشن کو آسان بنایا جائے۔ تمام مدارس کیلئے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کا حکم صادر کیاجائے۔ مدارس دینیہ کے اندر ونی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے مدارس پر پولیس اور دیگر فورسزکے چھایوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کیلئے وفاقی اور صوبائی بجٹ میں خاطر خواہ فنڈ مختص کیا جائے اور ہر سطح پر انکی سر پرستی کیجائے۔لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے مطابق آئندہ تمام امتحانات اردو زبان میں لئے جائیں تاکہ دینی مدارس کے طلبہ بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔پہلی سے پانچویں جماعت تک ناظرہ ء ِقرآن اور چھٹی سے دسویں تک ترجمہ قرآن سرکاری سکولوں میں میں لازمی کرنے کے صوبائی کابینہ کے فیصلہ کو تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں۔جماعت اسلامی کے وزرا اورصوبائی حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہیں اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام سرکاری سکولوں میں ترجمہ اور ناظرہ قرآن لازمی قرار دے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس کے درمیان2010؁ء میں طے پانے والے معاہدے پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلامی نظریاتی کو نسل ایک آئینی ادارہ ہے لہذا اس مؤقر ادارہ کی سفارشات کی روشنی میں قانوں سازی کی جائے۔ نیز وفاقی شرعی عدالت کے دائرہ اختیار کو وسعت دے کر اس اہم ادارے میں علما ء کرام کی بطور ججز تقرری کی جائے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنایا گیا ہے اسلئے آئین پاکستان کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر یہاں اسلامی نظام نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے فحاشی و عریانی کا خاتمہ کیا جائے تاکہ نوجوان نسل کو تباہی سے بچایا جاسکے فحاشی وعریانی اور انڈین کلچر کے خاتمے کیلئے پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا کو پابند کیا جائے اور اس کیلئے ایک ضابطہ اخلاق اور قانوں وضع کرکے اس پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے۔ ختم نبوتﷺ اور ناموس رسالت ﷺ کا تحفظ ہر مسلمان پر فرض عین ہے۔ ختم نبوت ﷺ اور ناموس رسالت ﷺ کے موجودہ قوانین میں رد بدل کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ لہذا قانون ختم نبوتﷺاور تحفظ ناموس رسالت ﷺ کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے۔ صوبائی امیر نے علمأ کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپریل کے مہینہ میں جماعت اسلامی تمام اضلاع میں علما کنونشن منعقد کرے گی اور6 مئی کو پشاور میں صوبائی سطح پر تاریخ ساز علماکنونشن کا انعقاد کیا جائے گاجس سے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اور ملک بھر سے نامور علمأ کرام اور دینی قائدین خطاب کریں گے۔علما ء کرام نے اسلامی و فلاحی پاکستان بنانے کے سلسلہ میں جماعت اسلامی کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔