چترال (نما یندہ چترال میل) چترال کے بالائی علاقہ لون سے تعلق رکھنے والے فیض الرحمن، عبد المراد،، شیر اعظم اور سلطان علی شاہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور سیکرٹری ہیلتھ سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ ڈی ایچ او چترال کی طرف سے اُن کے ساتھ کئے جانے والی نا انصافی اور ا قرباء پروری کا نوٹس لیا جائے ۔ جو ضلع ناظم چترال اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر کی ایما پر اُن کی کلاس فور ملازمتوں پر دوسرے افراد کو متعین کر رہا ہے۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ کہ لون میں 1989میں پیپلز ورکس پروگرام کے تحت چھ کمروں پر مشتمل ڈسپنسری کی عمارت تعمیر کی گئی تھی۔ جس کیلئے زمین اس شرط پر مہیا کی گئی تھی۔ کہ ڈسپنسری میں تین کلاس فور پوسٹ مالک زمین کو دیے جائیں گے۔ اب جب کہ 28سال بعد اس ڈسپنسری کیلئے اسٹاف کی تقرری کا وقت آیا۔ تو مالک زمین کو بائی پاس کرکے پہلے سے ایک کلاس فور کو وہاں تعینات کیا گیا ہے۔ اور وہ چار مہینوں سے تنخواہ لے رہا ہے۔ جو کہ مالک جائداد کے ساتھ ظلم اور نا انصافی کی انتہا ہے۔ جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ ایک طرف 28سال تک اُنہیں اپنا زمین دے کر ملازمت کا انتظار کرنا پڑا۔ دوسری طرف ملازمت کی امید میں اخلاقی طور پر 28سال بلڈنگ کی دیکھ بھال کی اور تیسری بلا معاوضہ ادا کئے اس پر یہ ڈسپنسری تعمیر کی گئی ہے۔ اس لئے اگر حکومت اور ضلع کے مذکورہ نمایندگان و آفیسر ملازمت کسی اور کو دینا چاہتے ہیں۔ تو زمین کی موجودہ قیمت اور 28سالہ زمین کے فصل کی قیمت اور نگرانی کا معاوضہ ادا کریں۔ بصورت دیگر تحریری معاہدے کے تحت تین کلاس فور ملازمتیں اُنہیں دی جائیں۔ انہوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور سیکرٹری ہیلتھ سے پُر زور اپیل کی، کہ اُن کے ساتھ ہونے والے زیادتی کا نوٹس لیا جائے۔ اور محکمانہ طور پر نا انصافی میں ملوث ڈی ایچ او کو معاہدے کی پاسداری کا پابند بنا کر ہماری تین کلاس فور ملازمتیں ہمیں دی جائیں۔ بصورت دیگر کسی بھی ناخوشگوار حالات کی ذمہ داری ڈی ایچ او چترال، ضلع ناظم اور صدر پی ٹی آئی چترال عبداللطیف پر ہوگی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔تبدیلیوں پر پا بندی
- کھیلاپر چترال میں جشن کا غ لشٹ آج جمعرات کے روز شروع ہوگئی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔۔۔”ہمارے ہاں خدمت کا صلہ“۔۔۔۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔مزدوروں کا دن
- ہومتھانہ ایون کی حدود میں لویر چترال پولیس نے منشیات کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کالاش وادی رمبور میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کرنل کے بیٹے میجر کو دیسی شراب کی بڑی مقداروادی سے چترال شہر ٹرانسپورٹ کرنے کی پاداش میں رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔
- مضامینداد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق کا آئینہ