داد بیداد۔۔شنگائی تعاون تنظیم۔۔ٖڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Print Friendly, PDF & Email

چین کے شہر چنگ ڈاؤ سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کا اعلامیہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں آگیا ہے مشترکہ اعلامیہ میں ممبر ملکوں کے درمیاں باہمی تجارت اور دیگر روابط کو مزید فروغ دینے کے ساتھ علاقائی امن اور استحکام کے لئے ٹھوس بنیادوں پر کام کرنے کا عزم دہرایا گیا ہے چینی صدر شی جن پنگ کابیان بھی اخبارات میں آیاہے انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیاں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے کوششیں تیز کرنے اور علاقائی تعاون کے اس فورم کو ممبر ملکوں کے درمیاں د و طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کرنے کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی صدر مملکت ممنون حسین نے کی چنگ ڈاؤ کانفرنس کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ صدر پاکستان نے خصوصی ملاقات کی روسی صدر نے دفاع، توانائی اور معیشت کے شعبوں میں پاک روس تعلقات کو دونوں ملکوں کے بہترین مفاد میں توسیع دینے کے امکانات پر گفتگو کی ایرانی صدر حسن روحانی نے گوادر اور چا بہار کی بندرگاہوں کے درمیاں آبی گذرگاہ کو وسعت دے کر بین الاقوامی تجارت کے لئے مفید تجاویز دیں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں ایک خطہ ایک شاہراہ (OBOR)اور چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کے ذریعے پاکستان کو عالمی تجارت اور معاشی سرگرمیوں کا مرکز (Hub) بنانے کے امکانات اور پاکستان کے لئے موجود فوائدو امکانات کا ذکر کیا سربراہ کا نفرنس سے خطاب کر تے ہوئے پاکستانی صدر ممنون حسین نے علاقائی امن اور استحکام کے لئے خطے میں دہشت گردی اور بد امنی کو ختم کرنے کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کا ذکر کیا اور اُمید ظاہر کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے یوریشیائی ملکوں میں امن اور معاشی ترقی کیلئے بہتر مواقع پیدا کئے جائیں گے شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد 2001ء میں رکھی گئی ابتد ا میں ممبر ملکوں کی تعداد 6تھی چین، روس، کزاخستان،ازبکستان، کرغزستان اور تاجکستان اس کے اراکین تھے پاکستان کو مبصر کا درجہ دیا گیا تھا 16سال بعد 2017ء میں پاکستان اور بھارت کو تنظیم کی رکنیت دیدی گئی ایران، منگولیا، افغانستان اور بیلا روس کو مبصر کا درجہ
حاصل ہے ترکی، سری لنکا، نیپال اور ترکمانستان کو شریک کار ممالک کی حیثیت دیدی گئی ہے آبادی اور علاقائی رقبہ کے لحاظ سے شنگھائی تعاون تنظیم عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑی تنظیم ہے اسلامی ملکوں کی تنظیم(OIC)، جنوبی ایشیاکے ممالک کی تنظیم آسیان،
عرب ملکوں کی تنظیم عرب لیگ، خلیج تعاون کونسل اور افریقی ملکوں کا اتحاد اس کے مقابلے میں چھوٹی چھوٹی تنظیمیں ہیں بیک وقت روس اور چین کی شرکت نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کو نارتھ اٹنانٹک ٹریٹی ارگنائزیشن (NATO) اوریورپی یونین (EU) کے مقابلے میں مشرقی ممالک کے اتحاد کی صورت میں سامنے لایا ہے اور امریکہ کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ علاقائی ممالک اس تنظیم کے ذریعے مغرب پراپنا انحصار بتدریج کم کریں گے اور چینی انوسٹمنٹ بینک رفتہ رفتہ امریکہ کے زیر اثر کام کرنے والے عالمی بینک (WB) اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کی جگہ لے لے گا ا س ماہ چینی انوسٹمنٹ بینک کی طرف سے پاکستان کو 5ارب ڈالر کی آسان امداد فراہم کرنے کا معاہدہ امریکہ کے خدشات کو مزید تقویت دیتا ہے پاکستان، چین، روس اور بھارت کی فوجوں کے مشترکہ بری اور سمندری مشقوں کی سکیم سے امریکہ، ناٹو (NATO) اور یورپی یونین کی نیندیں اڑ گئی ہیں 1919ء میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے اور سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد علامہ اقبال نے کہا تھا ؎
اگر تہراں ہو مشرق کا جینوا
شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
اگرچہ عرب اور عجم کی دشمنی نے تہران کے جینوا بننے کا راستہ روک دیا ہے تاہم بیجنگ،شنگھائی، ماسکو اور استھانہ کو مشرق کا جینوا بنایا جاسکتا ہے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ اس جانب مثبت پیش رفت ہے یہ بھی شاعر مشرق کی پیش گوئی تھی ؎
کہا آشوب قیامت سے یہ کیا کم ہے!
گرفتہ چینیاں احرام و مکی خفتہ در بطحا