صوبائی حکومت 7جون کو اپنا غریب دوست بجٹ پیش کر رہی ہے۔ ہمارا بجٹ حقیقی معنوں میں عوامی اور غریب کا بجٹ ہو گا جو ٹیکس فری اور متوازن بجٹ ہو گا۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نمائندہ چترال میل)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت 7جون کو اپنا غریب دوست بجٹ پیش کر رہی ہے۔ ہمارا بجٹ حقیقی معنوں میں عوامی اور غریب کا بجٹ ہو گا جو ٹیکس فری اور متوازن بجٹ ہو گا ہمارا بجٹ وفاق سے مختلف ہو گا کیونکہ مرکزی حکومت نے جاتے جاتے خواص کا بجٹ پیش کیا ہے جس میں امراء کے لئے مراعات زیادہ ہیں مگر غریب کو ریلیف نام کی کوئی چیز نہیں دی گئی۔وزیر اعلیٰ ہاؤس میں صوبائی بجٹ اور سالانہ ترقیاتی پروگرام پر صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی کے ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافے کے علاوہ انکی عوامی خدمت کی استعداد میں اضافے کے لئے بھی جامع پروگرام لایا جا رہا ہے۔ اسی طرح سی پیک کے حوالے سے بھی متعدد ٹھوس اقدامات کا اعلان کیا جا رہا ہے جسکی بدولت صوبے میں صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں عروج پر پہنچ جائیں گی۔سرمایہ کاری کے لئے بنیادی محرکات میں بہتری لائی جا رہی ہے محکمہ داخلہ، پولیس اور منصوبہ بندی اور ترقیات پر مشتمل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس سے سرمایہ کاروں کو بھرپور تحفظ کا احساس ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کی بدولت ایک طرف صوبے میں سرمایہ کاری اور سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہو گی تو دوسری طرف معاشی نمو میں بہتری کے سبب روزگار کے مواقع میں بھی زبردست اضافہ ہو گا۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ تعلیم اور صحت سمیت تمام سماجی شعبوں میں ہمارے اقدامات غریب دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں سٹیٹس کو آخری سانسیں لے رہی ہے ہم نے اختیارات مخصوص طبقوں اور اداروں سے لے کر عوام کو دے دئیے ہیں۔ اجلاس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ لیا گیا اور ترقیاتی سکیموں کے خاکے کی اصولی منظوری دی گئی۔محکمہ اعلیٰ تعلیم کیلئے جاری و نئی 58 سکیموں کی منظوری دی گئی جن میں دس نئے پوسٹ گریجویٹ کالجز کا قیام بھی شامل ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبہ بھر کے کالجز میں سکولوں کی طرز پر سہولیات کی کمی دور کرنے بشمول ٹرانسپورٹ کی فراہمی جبکہ دو نئی پبلک لائبریریوں کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔محکمہ زراعت میں 17 جاری اور 13 نئی مجموعی طور پر 30 سکیموں کی منطوری دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں زراعت کے شعبے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ہم نے اس شعبے میں بہت کام کرنا ہے۔ ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے عمل کو مکمل کرنے اور منصوبوں کے معیار اور ریٹ میں یکسانیت پیدا کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔محکمہ جنگلات میں مجموعی طور پر 36 سکیموں کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں نیشنل پارکس کی ڈویلپمنٹ اینڈمینجمنٹ پر کام ہر حال میں مکمل کیا جائے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے کے فیزتھری اور اسکے لئے مطلوبہ وسائل کی منظوری دی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران محکمہ خوراک کے لئے بھی 12 سکیموں کی منظوری دی گئی ہے اسی طرح محکمہ کھیل، سیاحت، ثقافت اور امور نوجوانان کیلئے 53 سکیموں کی منظوری دی جا رہی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم فاسٹ ٹریک پر مکمل کرنے، رستم سپورٹس کمپلیکس مردان میں کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کرنے اور دیگر سہولیات میں بتدریج اضافہ کی خاطر خواہ فنڈز مختص کئے جارہے ہیں۔ صوبہ بھر میں کل158کھیل کے میدان تعمیر کیئے جارہے ہیں جن میں سے 85 مکمل جبکہ باقی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں ادیبوں اورشاعروں کو 30 ہزار روپے کی ادائیگی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی منظوری بھی دی جارہی ہے۔محکمہ داخلہ کے مختلف ذیلی شعبوں سمیت مجموعی طور پر 59 سکیموں کی منطوری دی گئی۔ محکمہ اوقاف۔ حج ومذہبی امور کیلئے تجویز کردہ مجموعی طور پر 19 سکیموں کی منظوری دیدی گئی جبکہ مساجد کی سولرائزیشن کی سکیم محکمہ توانائی کی سکیموں میں ڈالی جارہی ہے۔محکمہ توانائی و بجلی کیلئے28 جاری اور 26 نئی سکیموں کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک ہزار مساجد کی سولرائزیشن کی مجوزہ سکیم کو توسیع دیکر چار ہزار مساجد تک لیجانے اور اس کو ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ میں ڈالنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ملک میں جاری توانائی بحران کے پیش نظر آبنوشی، سٹریٹ اور روڈ لائٹس کے منصوبے شمسی توانائی پر منتقل کئے جارہے ہیں۔