مور دیر موڑکھو کے باشندوں کو فوری طور پر محفوظ مقام قا قلشٹ میں بسایا جائے بصورت دیگر جانی و مالی نقصانات ہو سکتے ہیں۔ مولانا عبد الاکبر چترالی

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نما یندہ چترال میل) مور دیر موڑکھو کے باشندوں کو فوری طور پر محفوظ مقام قا قلشٹ میں بسایا جائے بصورت دیگر جانی و مالی نقصانات ہو سکتے ہیں کیونکہ مور دیر کے پورے گاؤں کی زمین اپنی جگہ چھوڑکر کھسک رہی ہے اور ظلم یہ کہ صوبائی حکومت کے علم میں یہ بات ہونے کے باوجود، حکومت کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔پورے علاقہ کے لوگپریشانی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کہ اگر گاؤں چھوڑ کر جائیں تو جائیں کہاں؟عوام حیرا ن و پریشان ہیں؛ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کیا۔مولانا چترالی نے کہا کہ 2015 ء کے شدید سیلاب سے متا ثر ہ تقریبًا
ڈیرھ سو (150) خاندان جن کا تعلق تحصیل موڑ کھو چترال سے ہے اب تک صوبائی حکومت کی بے حسی کی وجہ سے در بہ در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اب پورے گاؤں مور دیر موڑکھو کی زمین اپنی جگہ چھوڑ کر کھسک رہی ہے اور نیچے آرہی ہے جس سے علاقہ کے مکین شدید ذھنی اذیت سے دو چار ہیں۔انہوں نے صوبائی حکومت سے پُر زورمطالبہ کیا کہ بلا تاخیر اس کا نوٹس لے اور تحصیل موڑکھو کے تمام متاثرین کو قا قلشٹ میں 20,20 مرلہ کا پلاٹ دیا
جائے اور قاقلشٹ میں آباد ہونے کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے فوری نقد امداد کا اعلان کیا جائے۔بصورت
دیگر انہوں نے کہا کہ اھلیان تحصیل موڑکھو چترال کو ساتھ لیکر بھر پہور تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے جو کہ مطالبات
کی منظوری تک جاری رہے گی۔