چترال میں ایک دن کے وقفے کے بعد جمعہ کے روز سے بارشوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال میں ایک دن کے وقفے کے بعد جمعہ کے روز سے بارشوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ جبکہ پہاڑوں اور بالائی چترال کے بروغل وادی میں برفباری ہوئی ہے۔ گذشتہ روز کے بارشوں کے نتیجے میں بند ہونے والے چترال پشاور روڈ کی عارضی مرمت کی گئی ہے۔ جس سے اشیاء خوردونوش کی ترسیل بھاری گاڑیوں کے ذریعے سے جاری ہے۔ اسی طرح اپر چترال کو جانے والی سڑک اور گرم چشمہ روڈ بھی عارضی طور پر کھول دی گئی ہے۔ مگر کالاش ویلیز روڈ، شیشی کوہ روڈ پہاڑی تودہ گرنے اور نالے کے پانی کی طغیانی سے کٹاؤ کی وجہ سے تاحال بند ہیں۔ جس سے ان علاقوں کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سڑکوں کی بندش سے ان علاقوں میں خوراک کی سپلائی معطل ہو چکی ہے۔ اور نتیجتا لوگوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ کالاش ویلیز کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ فوری طور پر کالاش ویلیز روڈ کی صفائی کرکے اشیاء خوردونوش کی ترسیل کوممکن بنایا جائے۔ درین اثنا گذشتہ روز سے حکومت کی طرف سے تعمیراتی میٹریل کے کاروبار کی اجازت دینے کے بعد اب صرف ہیر ڈریسر، کپڑے اور بوٹ کے کاروباری ہی زیر عتاب ہیں۔ جن کو اپنی رزق تلاش کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ چترال شہر میں کئی ہیر ڈریسر، کپڑے کی دکانوں کو کھولنے پر انتظامیہ کی طرف سے پانچ سے دس ہزار روپے جرمانے کی سزا دی گئی ہے۔ جسے انتظامیہ کی طرف سے انتہائی ظلم و زیادتی قرار دی گئی ہے۔ کرونا وائرس کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ چترال ابتدا میں جس طرح لاک ڈاؤن کا تقاضا کرتی تھی۔ اب بتدریج اس میں نرمی دیکھی جارہی ہے۔ اور چترال شہر و مختلف مقامات میں دکانیں تقریبا کھل چکی ہیں۔ تاہم انتظامیہ باہر اضلاع سے آنے والوں کو ہر صورت قرنطینہ میں رکھنے پر مصر ہے۔ اور میں کسی بھی صورت رعایت دینے اور گھر میں قرنطینہ بنانے کی حمایت میں نہیں۔ جبکہ موصول شدہ اطلاعات کے مطابق اپر چترال میں نیچے سے آنے والے بعض مسافروں کو اپنے گھروں کے کمروں کو قرنطینہ بنانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ چترال کے عوامی حلقوں نے انتظامیہ لوئر چترال کی طرف سے ان اقدامات کی حمایت کی ہے۔ تاہم یہ بات بھی کی جارہی ہے۔ کہ انتظامیہ سب کے ساتھ ایک جیسا رویہ نہیں رکھتی۔