داد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔۔پا بندی کا درست طریقہ

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد ۔۔۔۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔پا بندی کا درست طریقہ
یقہ
ہر سال امتحا نات کا مو سم آنے پر مختلف امتحا نی بورڈوں اور امتحان لینے والی یو نیورسیٹوں کی طرف سے امتحا نی مر اکز کے قریب امدادی کتابوں، گائیڈ بُکس، پا کٹ گائیڈ اور دیگر مواد کی تشہیر اور فروخت پرپا بندی لگائی جا تی ہے تا ہم اس سال پہلی باردرست طریقہ غلط وقت پر اختیار کیا گیا ہے درست طریقہ یہ ہے کہ گائیڈ، پا کٹ سائز گائیڈ اور دیگر امدادی کتب کی چھپائی پر پا بندی لگائی گئی ہے مگر یہ پا بندی امتحا نات کی تاریخ سے صرف ایک ہفتہ پہلے لگا ئی گئی جبکہ امدادی کتب کا ذخیرہ 5لاکھ کی تعداد میں چھپا ئی کے مراحل سے بخیرو خو بی گزر کر مار کیٹ میں آچکا ہے اور سکو لوں سے لیکر گھروں تک ہر جگہ پہنچ چکا ہے البتہ یہ درست فیصلہ اگر بر قرار رہا تو اگلے سالوں کے امتحا نا ت کے لئے کار گر ہو سکتا ہے ہمارے ہاں کتا بوں کی طباعت اور اشاعت کا معاملہ بڑا کھٹن، عجیب اور حیرت انگیز ہے 1986ء میں شائع ہونے والی کتاب ”ادبی جائزے“ میں خا لد اقبال یا سر نے احمد ندیم قاسمی کا ایک مضمون شامل کیا ہے قاسمی صاحب لکھتے ہیں کہ ایک کانفرس میں بھارتی ادیب سے ملا قات ہوئی اُس نے پا کستان میں کتا بوں کی اشاعت کا حا ل پوچھا، وطن کی عزت اور قومی وقار کا خیال رکھتے ہوئے ہم نے کہا ہر کتاب 50ہزار کی تعداد میں چھپتی ہے تو بھارتی ادیب نے کہا یہ بہت تھوڑی ہے ہمارے ہاں کتاب 5لاکھ سے کم تعداد میں نہیں چھپتی اگر میں سچ بتانے کے خیال سے اس کو پا نج سو یا ایک ہزار کی اصل تعداد بتا تا تو مو صوف کا دم گھٹ جا تا اس پر تبصرہ کرتے ہوئے حمید شا ہد نے ایک تقریب میں گرہ لگائی کہ قاسمی صاحب نے جھوٹ نہیں بولا امتحا نی گائیڈ اور پا کٹ بھی کتاب ہے جو 50ہزار کی تعداد میں چھپتی ہے ہمارے حلقہ احباب میں جو شاعر، ادیب، نا ول نگار، افسانہ نگار،نقاداور محقق ہیں ان کی کوئی کتاب ایک ہزار سے زیا دہ کی تعداد میں نہیں چھپتی ان کے مقا بلے میں ٹیسٹ پیپر اور امتحا نی گائیڈ لکھنے وا لوں کی کتا بیں لا کھوں کی تعداد میں چھپتی ہیں ہمارے ایک دوست اپنی تحلیقی، ادبی کتاب کے لئے پبلشر ڈھونڈ رہے تھے ہر پبلشر کتاب کو مارکیٹ میں جائزے کے لئے ما ہرین کے پاس بھیجتا تھا رپورٹ آنے کے بعد کہتا تھا کتاب بہت اچھی ہے لیکن مارکیٹ میں اس کی مانگ نہیں ایک پبلشر نے مشورہ دیا کہ ما شاء اللہ آپ کے ہاتھ میں قلم ہے لکھنے کا تجربہ بھی ہے لکھنے کی صلا حیت بھی ہے ادبی کتابیں لکھنے پر وقت ضائع مت کرو، ٹیسٹ اور گائیڈ لکھو اس میں آپ کو ہر سال دو ڈھا ئی لاکھ کی نقد امدنی ہو گی ایک بار آپ کی گائیڈ چھپے گی تو پبلشر آپ کی منت کر کے آپ سے گائیڈ لکھوا ئینگے دفتری اور قومی زبان میں اس کو سٹینڈرڈ پرینٹنگ پروسیجر (SOP) ایس او پی کہتے ہیں جب ایک نمبر کام کرنا مشکل اور دو نمبر کام کرنا آسان ہو تا ہے تو قابلیت، لیا قت، محنت اور صلاحیت کی اجتماعی مو ت واقع ہوتی ہے قیام پا کستان کے 5سال بعد 1952ء میں کراچی اور لاہور کے پبلشروں نے اساتذہ اور طلبہ کی مدد کے لئے ٹیسٹ پیپر اور گائیڈ کے نام سے رہنما کتا بیں مارکیٹ میں لانے کا بیڑہ اُٹھا یا یہ کتابیں تعلیمی سال کے آغاز میں آتی تھیں سال بھر اساتذہ اور طلبہ ان سے استفادہ کرتے تھے رفتہ رفتہ یہ کتابیں امتحا نی ہال کے اندر نقل مارنے کے لئے استعمال ہونے لگیں 1970ء کے عشرے میں نقل نے وبائی صورت اختیار کر لی تو پبلشروں نے بڑے بڑے ٹیسٹ پیپر اور گائیڈ چھاپنے کے ساتھ ساتھ پا کٹ سائز گائیڈ بھی متعارف کرائے 20سال بعد 1990کا عشرہ آیا تو مارکیٹ کا جائزہ لینے والی کمیٹیوں نے رپورٹ دی کہ ٹیسٹ پیپر اور گائیڈ کی بڑی کتا بیں فروخت نہیں ہوتیں پاکٹ سائز کتابوں کی مانگ بڑ ھ رہی ہے ساتھ ساتھ مارکیٹ سے یہ خبر بھی آگئی کہ امدادی کتب اور پریکٹیکل کی کا پیاں تعلیمی سال کے شروع میں نہیں بکتیں صرف امتحانات کے دوران بکتی ہیں مارکیٹ کا مزید جا ئزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ پاکٹ سائز گائیڈ نقل کے لئے مفید ہوتی ہیں پریکٹیکل کی کا پیاں آخری دن خانہ پُری کے لئے خریدی جا تی ہیں ایک سینئر استاذ کی بیٹی نے بی اے کرنے کے بعد ایم اے اسلامیات کے لئے کتابوں کا مطا لبہ کیا باپ نے دل میں دس بارہ ہزار روپے کا بجٹ بنا کر بازار کا رُخ کیا کتب فروش نے ایک کتاب اس کو دیدی قیمت 1200روپے تھی کتب فروش نے کہا یہ گائیڈ ہے اس میں ایم اے سال اول کا پورا کورس ہے استاذ نے گھر جا کر بیٹی سے کہا اس کتاب کو پڑھ کر پرائمیری بھی پاس نہیں ہو گا تم ایم اے کی بات کرتی ہو بیٹی نے کہا یہ شارٹ کٹ کا زمانہ ہے میں ایم اے کر کے پوسٹ لیکر دکھا ؤ نگی اور ایسا ہوا ایم کرنے کے بعد بیٹی کو اچھی پوسٹ ملی تو اُس نے باپ سے کہا یہ سب اُس گائیڈ کی بر کت ہے باپ نے کہا گائیڈ کدھر ہے؟ بیٹی نے کہا اُس کے ٹکڑے ہوگئے اور سب امتحا نی ہال میں کام آگئے نقل کی روک تھا م کے دو پہلو ہیں پہلا پہلو یہ ہے کہ امتحا ن سے کم ازکم ایک سال پہلے گائیڈاور امدادی کتب کی چھپائی پر مکمل پابندی اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ امتحا نی ہال میں دیانت دار سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈکا تقرر باقی عملہ جیسا بھی ہو فرق نہیں پڑے گا دو یا تین سا لوں کے اچھے امتحا نات کے بعد باقی عملہ بھی سنبھل جائے گا امدادی کتب پر پا بندی کا درست طریقہ یہ ہے کہ امتحا ن سے 12مہینے پہلے ان پر پابندی لگائی جائے۔