صدا بصحرا۔۔ریاستوں کا الحاق۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ؔ

Print Friendly, PDF & Email

70واں یوم آزادی ایسے وقت پر آیا ہے جب ملک میں نو گو ا یر یا ز 1947کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو گئے ہیں جب پاکستان کا قیا م عمل میں آیا ہے اُس وقت یہاں 10ریاستیں،200جاگیریں تھیں جنکو ریاست کے اندر ریاست کا درجہ حاصل تھا بھارتی آئین میں ریاستوں اور جاگیروں کو ختم کردیا گیا پاکستان میں بو جوہ ایسا نہ ہو سکا 1967میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین ذولفقار علی بھٹو نے 22صنعتکاروں کو 22خاندان قرار دے کر اعلان کیاکہ جب تک 22خاندانوں سے ان کی دولت نہیں چھینی جائے گی پاکستان ترقی نہیں کر ے گا انہوں نے جاگیرداروں کو 22خا ندانوں میں شامل نہیں کیا مشرف دور کا بڑا واقعہ نواب محمد اکبر خان بگتی کا قتل تھا مگر اس قتل کے نتیجے میں بھی ڈیر بگتی کے لوگوں کو آزاد ی نہیں ملی نو گو ایریا ز اُسی طرح قائم ہیں ریاستوں اور جاگیروں کا الحاق آج بھی پاکستان میں 70سال پہلے کی طرح زیر بحث ہے تحریک آزادی میں علما ئے کرام کا نگریس کے ہمنوا تھے جمعیتہ ا لعلما ئے ہند کانگریس کے سا تھ تھی مجلس احرا ر کانگریس کے ساتھ تھی خاکسار تحریک کانگریس کے ساتھ تھی قائد اعظم کوریاستی نو ابوں اور جاگیرداروں کی حمایت درکار تھی کانگریس کا مو قف یہ تھا کہ جاگیروں اور ریاستوں کو ختم کیا جائے گا سب لوگ برا بر ہو نگے اس کے مقابلے میں مسلم لیگ نے اعلان کیا کہ پاکستان میں ریاستوں اور جاگیروں کو نہیں چھیڑا جائے گا یہ با با ئے قوم کی مجبوری تھی اس اعلان کے باوجود قلات کے نواب نے پاکستان کے الحاق پر آمادگی ظاہر نہیں کی با ضا بطہ فوج کشی ہوئی اور اس کے نتیجے میں قلات کی ریاست پاکستان میں شامل ہوئی بہاول پور،ٹانک، امب اور مظفر گڑھ کی ریاستوں نے الحاق پاکستان پر رضامندی دکھائی شمال میں نگر،ہنزہ،گلگت،چترال، یاسین، پونیال، دیر اور سوات کی ریاستوں میں طویل بحث ومباحثہ کے بعد الحاق پاکستان پر اتفاق ہوا ریاست ہنزہ کے حکمران میر جمال خان بہت با اثر شخصیت تھے انہوں نے موقف اپنایا کہ ہم مہا راجہ کشمیر کے ساتھ مشورہ کرکے بھارت اور پاکستان کی دوریاستوں کے سامنے چند مطالبات رکھینگے ان مطالبات کو جو بھی ریاست مانے گی ہم اُس کا ساتھ دینگے سودا بازی اور کچھ لو کچھ دوکے بغیر اگر ہم نے الحاق کیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کرینگی والی سوا ت میاں گل عبدا لودود اورمہتر چترا ل ہزہائی نس مظفر الملک نے گلگت،یاسین،دیر اور پونیال کے حکمرانوں کے ساتھ مل کر الحاق پاکستان پر زور دیا مئی 1947میں برٹش انڈیا کے ہوم سکر ٹری ایس بی شا(S B Shaw)نے ریاستوں کا دورہ کر کے حکمرانوں کے ساتھ ملاقات کی تمام ریاستوں نے الحاق پاکستان کا عندیہ دیا 3جون کو تقسیم ہند کے منصوبے کا اعلان ہو ا والی سوات میاں گل عبدالودود نے 24جون 1947کو الحاق پاکستان کی دستا ویز پر دستخط کر کے برٹش گورنمنٹ کے حوالے کیا 7نومبر 1947ء کو مہتر چترال مظفر الملک نے الحاق پاکستان کی دستا ویز پر دستخط کئے جس کو انگریزی میں Instrument of accession کہا جاتا ہے اس طرح دیگر ریاستوں نے بھی الحاق کی دستاویز پر دستخط کئے۔ آزاد ریاستوں کا الحاق اور جاگیرداروں کی غیر مشروط حمایت مسلم لیگ کی ایک ضرورت تھی یہ سیاسی مصلحت تھی اس مصلحت کی وجہ سے مسلم لیگ کی صفوں میں علما ئے کرام کی کمی پوری ہوئی کانگریس کے اعتراضات کا دوٹوک جواب دیا گیا مگر اس وقتی مصلحت اور سیاسی ضرورت نے پاکستان کے مسقبل پر دو ر رس اثرات مر تب کئے بھارت میں غریب آدمی کو اقتدار ملا پاکستان میں غریب آدمی کا سیاست میں آنا محال ہو گیا پاکستان کی سیاست پر دڈیرے،سردار، جاگیردار اور نواب چھا گئے پیر،محذوم اورگد نشین آگئے انہوں نے عوامی سیاست کا راستہ بند کیا سیاست میں بد عنوانی کا دروازہ کھو ل دیا فوجی افیسر وں نے جاگیرداروں،نوابوں،پیروں اور گدی نشینوں کی اخلاقی کمزوری سے فائدہ اُٹھایا اسٹلبشمنٹ نے بار بار اس استحصالی طبقے کو عوام کے خلاف استعمال کیا 70واں یوم آزادی ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم تحریک پاکستان کے اس پہلو پر سنجیدگی سے غور کریں میڈیا ہاوسز پر بے معنی ٹاک شوز کی جگہ تحریک پاکستان کے اس اہم پہلو کو اجاگر کریں پاکستان کے 22کروڑعوام اس دن آزاد ہونگے جب اس ملک کا غریب طبقہ پیروں،محذوموں،وڈیروں،سرداروں،نوا بوں،چوہدریوں اور جاگیرداروں کے چنگل سے آزاد ہو گا۔ ریاستوں کا الحاق اس کی طرف مثبت اشار ہ کر تا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد عوام کو آزادی ملنی چا ہیئے اور نو گو ایریاز ختم ہو نے چا ہیئں۔